Interesting Urdu moral story of a kind king and a greedy farmer

Interesting Urdu moral story

Interesting Urdu moral story

پرانے زمانے کی بات ہے کسی ملک پر ایک بادشاہ حکومت کرتا تھا جو

نہایت رحم دل اور انتہائی خوش اخلاق تھا

یہی وجہ تھی کہ اس کی رعایا اس نیک دل بادشاہ سے بہت خوش تھی

ایک رات بادشاہ نے خوب دیکھا جس میں اسے ایک گیدڑ ایک رسی میں لٹکا ہوا نظر آیا

خواب کی وجہ سے بادشاہ بہت پریشان ہوا وہ رات بھر سو نہیں سکا

صبح ہوتے ہی اس نے سارے وزیروں اور دانشوروں کو دربار میں بلایا

بادشاہ نے اپنا خواب بیان کیا اور سب سے اپنی تعبیر پوچھی

سبھی سوچ سوچ کر پریشان ہوگئے پر کسی کو بھی خواب کی تعبیر سمجھ میں نہیں آئی

جبکہ بادشاہ کو ہر حال میں اپنے خواب کی تعبیر چاہیے تھی

اس لیئے اس نے اعلانِ عام کروایا کہ جو کوئی بھی مجھے خواب کی تعبیر بتائے گا

اسے انعامات سے مالا مال کردیا جائے گا

یہ سوچ بہت سے لوگ انعامات کی لالچ میں اور کئی

خود کو عقلمند کہلانے کے لالچ میں تعبیر بتانے گئے

مگر سب ناکام ہوگئے

ایک غریب کسان جسے کسی وڈیرے کی زمین پر کام کرتے ہوئے کافی عرصہ گزر چُکا تھا

لیکن اس کا قرض ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا

سارا منافع تو ظالم وڈیرہ ہی کھا جاتا

سالہاسال محنت کرنے کے باوجود کسان کی وہی بھوک اور بدحالی برقرار تھی

اس نے سوچا کہ کیوں نہ قسمت آزمائی جائے اور بادشاہ کو اسکے خوب کی تعبیر بتائی جائے

کیا معلوم خوش ہوکر بادشاہ سلامت انعامات سے نواز دے

صبح ہوتے ہی غریب کسان شاہی محل کی طرف چل پڑا

چلتے چلتے راستے میں اس کی نظر ایک سفید پوش بزرگ پر پڑی

جو ایک سایہ دار درخت کے نیچے بیٹھے ہوئے تھے

کسان نے آگے بڑھ کر انہیں با ادب انداز میں سلام پیش کیا

اور اپنے آنے کا مقصد بیان کیا

بزرگ نے تحمل سے اسکی بات سنی اور بتایا کہ یہ تو ایک معمولی بات ہے

تم وعدہ کرو کہ انعام میں جو رقم تمہیں ملے گی اسکا آدھا حصہ مجھے بھی دو گے

تو پھر میں تمہیں بادشاہ کے خواب کی تعبیر بتانے کےلیے تیار ہوں

کسان نے وعدہ کرلیا اس بزرگ نے خواب کی تعبیر بتاتے ہوئے کہا

گیدڑ فریب اور چالاکی کی علامت ہوتا ہے اسکا رسی پر لٹکنا اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ

ملک میں فریب اور دھوکے بازی بڑھتی جارہی ہے

اس لیئے بادشاہ کو ہوشیار ہوکر رہنا پڑے گا

کسان سیدھا بادشاہ سلامت کے دربار میں آیا اور اسے خواب کی تعبیر بتائی

بادشاہ کو خواب کی تعبیر پسند آئی اور خوش ہوکر کسان کو مالا مال کر دیا

سارے مال سمیت جب وہ واپس آیا تو اس نے سوچا کہ کیوں نہ میں

سارا مال اکیلا ہی ہڑپ کر جاؤں؟

بزرگ کو اگر اس مال کا آدھا حصہ نہیں دیا تو وہ کیا کرلے گا

یہ سوچتے سوچتے وہ اپنے گھر پہنچ گیا

کچھ عرصہ بعد بادشاہ کو خواب میں اپنے اوپر ایک باریک دھاگے سے تلوار لٹکتی ہوئی نظر آئی

خواب دیکھ کر بادشاہ پھر پریشان ہوگیا

آخر اس نے کسان کو قاصد بھیجا کہ اب وہ بادشاہ کے اس خواب کی تعبیر بتائے

کسان یہ بات سن کر پریشان ہوگیا اور مجبور ہوکر دوبارہ سفید پوش بزرگ کے پاس جاکر

منت سماجت کرکے خواب کی تعبیر پوچھی

بزرگ نے اسے خواب کی تعبیر یوں بتائی کہ تلوار جنگ کی تیاری کی علامت ہے

جس کےلیئے بادشاہ کو بھی اچانک حملہ ہوجانے کےلیے تیاری کرنا پڑے گی

آخر میں بزرگ نے دوبارہ اپنا آدھا حصہ مانگا اور کسان نے حامی بھرلی

کسان بادشاہ سلامت کے دربار میں پہنچا اور خواب کی تعبیر سنائی

جسے سُن کر بادشاہ بہت خوش ہوا اور پہلے کی طرح کسان کو انعامات سے نوازا

اس دفعہ وہ جیسے ہی دربار سے لوٹا تو راستے میں

انہی سفید پوش بزرگ کو اپنا منتظر پایا بزرگ نے اس سے اپنا آدھا حصہ مانگا

کسان نے آؤ دیکھا نہ تاؤ تلوار نکال کر بزرگ پر وار کردیا

جس سے بزرگ کا ایک بازو زخمی ہوا لیکن وہ خاموش رہا

جبکہ کسان جو اب لالچی ہوگیا تھا سارا مال اپنے ساتھ لیکر چل دیا

اتفاق سے بادشاہ کو پھر تیسرا خواب نظر آیا

جس میں اُسے ایک زبح کی ہوئی بکری نظر آئی بادشاہ نے دوبارہ قاصد بھیجا اور کسان کو طلب کیا

اور یہ دیا کہ آکر میرے خواب کی تعبیر بتاؤ کہ اس خواب کا کیا مطلب ہے

کسان بہت پریشان ہوا اور آخر کار

تیسری مرتبہ شرمندہ ہوکر بزرگ کی طرف روانہ ہوا بزرگ نے اس لالچی کسان کو دیکھتے ہی

غصے سے منہ پھیر لیا

کسان بزرگ کے پاؤں میں گر گیا اور گڑگڑا کر اپنی کی ہوئی غلطیوں کی معافی مانگی

اور وعدہ کیا کہ اب دھوکہ نہیں دوں گا

ان شاءاللہ اس مرتبہ آپکا حصہ ضرور ملے گا بزرگ نے تحمل مزاجی سے کام لیتے ہوئے

کسان کو معاف کردیا اور خواب کی تعبیر بھی بتائی

چونکہ بکری امن کی نشانی ہے

اس لیئے اب بادشاہ کے ملک میں امن و امان ہوگا اور

لوگ بکریوں کی طرح امن و امان سے رہیں گے

اور دھوکہ بازی، کساد بازاری اور فریب سے دور رہیں گے

کسان نے جب بادشاہ کو خواب کی تعبیر بتائی تو بادشاہ کو یہ تعبیر بھی بہت پسند آئی

کیونکہ اس مرتبہ خواب کی تعبیر دل موہ لینے والی اور خوشگوار تھی

کسان کو پہلے سے بھی زیادہ نوازا گیا

اس دفعہ کسان نے پہلے والا مال اور اب والا انعام و اکرام ملا کر

سارا مال لاکر بزرگ کے قدموں میں رکھ دیا

مجھے معاف کرنا بزرگ صاحب دولت کی لالچ میں آکر مجھ سے خطا ہوئی ہے

میں اپنی غلطی پر شرمندہ ہوں خدا کےلیے مجھے معاف کردیں

اور میں اپنے گناہ پر معافی کا طلبگار ہوں یہ ساری دولت اپنے پاس رکھ لیں اور مجھے معاف کردیں

میں توبہ کرتے ہوئے وعدہ کرتا ہوں کہ اب زندگی میں کبھی کسی کو دھوکہ نہیں دوں گا

اور دولت کی لالچ میں آکر کسی کا دل نہیں دُکھاؤں گا اپنی اوقات نہیں بھولوں گا

اور نہ ہی غرور و تکبر کروں گا مجھے معاف کردیں

بزرگ جو بہت پہنچے ہوئے درویش تھے نہایت نرمی سے بولے حقیقت میں آپکا کوئی قصور نہیں

کیونکہ جب پہلی بار آپ میرے پاس آئے تھے تو اس وقت ملک میں فریب اور مکاری کا دور تھا

اس لیئے آپ بھی ٹھگ نکلے دوسری بار بھی آپ نے میرے اوپر اس لیئے حملہ کیا

کہ اس وقت سارے ملک میں خونریزی پھیلی ہوئی تھی ہر کوئی ایک دوسرے کے خون کا پیاسا تھا

مطلب کہ ملک میں فتنے کا دور تھا اب تو ہر جگہ امن و امان قائم ہے

لوگ ایمانداری اور امن کی زندگی گزاررہے ہیں اور تمہیں بھی تو اس ظالم وڈیرے سے نجات مل گئی ہے

اس لیئے تم ایمانداری سے مجھے میرا حصہ دینے چلے آئے بزرگ نے بتایا

کہ مجھے اس مال میں کسی چیز کی ضرورت نہیں ہے ہم اللّٰہ لوگ بندے ہیں

ہمیں تو بس دین کی دولت نصیب ہوجائے بس وہی اصل دولت اور کامیابی ہے

Interesting Urdu moral story

کسان اپنے آنسو پونجھتے ہوئے بزرگ سے مودبانہ انداز میں بولا

بزرگ جی میرے لیئے کوئی نصیحت فرمائیں

بزرگ اپنی جگہ سے اُٹھے اور بڑے ہی متبرانہ انداز میں کسان کو نصیحت کرتے ہوئے کہنے لگے

اپنے سے بڑوں کا احترام کرنا چھوٹوں پر شفقت کرنا درخت لگانا مگرِپھل کا انتظار نہیں کرنا اور ہوسکے تو کوئی درسگاہ ضرور بنانا

ِپھل کا انتظار نہیں کرنا اور ہوسکے تو کوئی درسگاہ ضرور بنانا

نصیحت فرما کر سفید پوش بزرگ وہاں سے روانہ ہوگئے

Comments

Popular posts from this blog

Insomnia in Urdu - Symptoms, Causes, and treatment

Health Tips in Urdu - How to make Pomegranate Tea

Moral Urdu story of a poor girl and a rich man