Interesting Urdu story about a young girl from the city
Interesting Urdu Story
میں اپنے ساتھ ہونے والا ایک واقعہ سنا رہی ہوں( فاطمہ جٹ)
پانچ برس پہلے جب میں اکیس برس کی نوجوان لڑکی تھی تو انہی دنوں میں میٹرک کا امتحان
پاس کرکے فارغ ہوگئی، اوپر سے گرمیوں کی چھٹیاں ہوگئیں تو
میں نے امی سے کہا کہ میں اپنی خالہ نورین کے پاس کچھ دنوں کےلیے جانا چاہتی ہوں
میری ایک ہی خالہ ہیں جو کہ بہاوپور کے ایک گاؤں میں رہتی ہیں انکی شادی چند سال پہلے
اس وقت ہوئی تھی جب میں پیدا ہوئی تھی ، اب تو خالہ کا 16 سال کا ایک بیٹا بھی تھا
خیر کچھ دیر کی ضد کے بعد امی نے مجھے خالہ کے ہاں جانے کی اجازت دے دی اور
بھائی مجھے خالہ کے ہاں چھوڑنے گیا جو کہ اسی دن ہی مجھے وہاں چھوڑ واپس لوٹ آیا
میری خالہ مجھے اپنے گھر دیکھ کر بہت خوش ہوئی اس نے صاف کہہ دیا کہ اتنے
Interesting Urdu Story
عرصہ بعد آئی ہو تو اب ایک مہینے سے پہلے واپس جانے نہیں دوں گی بس آرام سے یہاں رہو
مجھے پہلی نظر میں خالہ کا بیٹا بہت پسند آیا جوکہ بہت خوبصورت تھا لیکن عمر میں مجھ سے
بہت چھوٹا تھا ، لیکن خالو میرا بہت عجیب قسم کا شخص تھا اسکو دیکھ کر خوف آتا تھا
کسی وقت تو میں اسکو دیکھ کر ڈر سی جاتی تھی ، نہ جانے خالہ جو کہ اتنی حسین تھی
پتہ نہیں اسکے دام میں کیسے پھنس گئی تھی اور اس سے شادی کر بیٹھی
میری امی نے مجھے بتا رکھا تھا کہ آپکے خالو نے گاؤں میں کچھ ایسے کام کر رکھے ہیں
کہ انہیں خاندان کی خواتین منہ بھی نہیں لگاتیں ان کے کرتوتوں کی وجہ سے
چونکہ گرمیاں تھیں اس لیئے خالہ اور خالو رات کو چھت پر سوتے تھے اور میں اور سلمان
نیچے صحن میں پنکھا چلا کر ایک ہی چارپائی پر سو جایا کرتے تھے
سلمان میرے ساتھ کافی مانوس ہوگیا تھا
ایک رات میری آنکھ کھل گئی تو نیند نہیں آرہی تھی تو میں نے چھت پر جانے کا سوچا
لیکن اندر سے ڈر بھی لگ رہا تھا کہ کیا معلوم اوپر خالو جاگ رہا ہو
اور کیا سوچے گا کہ یہ آدھی رات کو یہاں کیا لینے آئی ہے
میں آپکو پہلے ہی بتا چکی ہوں کہ مجھے خالو کی شخصیت عجیب پراسرار سی لگی تھی
وہ سارا دن مجھے عجیب سی نظروں سے دیکھتا رہتا تھا لیکن جب میں انکو دیکھتی تو مسکرانے لگتا تھا
خالہ ان کے سامنے کم ہی بات کرتی تھیں اور مجھے یوں معلوم ہوتا تھا کہ جیسے
خالہ ان سے ڈرتی ہوں لیکن ایک بات یہ بھی تھی کہ خالو نے گھر میں خالہ
کو ساری آسائشیں مہیا کر رکھی تھیں جس کی کسی بھی عورت کو خواہش ہو
خیر اب میں نے دبے پاؤں چھت پر جانے کا سوچا چناچہ میں دبے پاؤں
چھت پر چڑھنا شروع ہوگئی ایک ایک سیڑھی پر بنا آواز پیدا کیئے قدم رکھتی ہوئی
میں چھت کے بالکل پاس پہنچ گئی
میں جیسے ہی چھت کے قریب پہنچی میرے کانوں میں کچھ عجیب سی آوازیں پڑ رہی تھیں
جیسے کوئی تکلیف سے کراہ رہا ہو ، جیسے کوئی حیوان غرا رہا ہو یا جیسے کوئی
کسی چیز کو زور زور سے فرش پر رگڑ رہا ہو میں پریشان ہوگئی
کہ آخر چھت پر ایسا کیا ہوسکتا ہے؟
خیر میں نے ڈرتے ڈرتے سر اوپر نکال کر دیکھا تو چاند کی روشنی میں ایک عجیب منظر دیکھا
خالو چارپائی پر لیٹا تھا اور خالہ اسکے سر میں سرسوں کے تیل سے مالش کررہی تھی
خالو کبھی منہ سے عجیب سی آواز نکالتا اور پھر خاموش ہوجاتا میں یہ سب دیکھ کر بہت حیران ہوئی
اتنے میں اچانک خالہ نے گردن گھما کر میری طرف دیکھ لیا اور مسکرا کر کہا کہ
آجاؤ بیٹا یہاں آجاؤ میں خالہ کو اپنی طرف پاکر ڈر گئی اور
جلدی سے نیچے اتر کر چارپائی پر جاکر لیٹ گئی
میں سوچ میں تھی کہ یہ کیا ماجرہ ہے انہی سوچوں میں گم تھی کہ میں سو گئی اور
Interesting Urdu story
جب صبح آنکھ کھلی تو خالہ کچن میں کام کر رہی تھی اور خالو گھر پر نہیں تھے
میں منہ ہاتھ دھو کر ان کے پاس چلی آئی وہ میرے لیئے ناشتہ تیار کرنے لگیں تو اچانک
میرے ذہن میں رات والا منظر آگیا میں جھٹ سے ان سے سوال کر ڈالا اس سے پہلے کہ میں
کچھ بولتی خالہ مجھے بتانے لگی کہ ان کے سر میں عجیب سا درد اٹھتا ہے
تو اسی وجہ سے میں ان کے سر میں تیل ڈال کر مساج کردیتی ہوں
یہ سن کر مجھے انسان کے کرتوتوں اور پھر بے بسی پر رونا آگیا کہ جب انسان
کسی کو تکلیف دیتا ہے تو سمجھتا ہے کہ اس نے اوپر والے کی پکڑ میں
کبھی آنا ہی نہیں ہے اور جب کوئی پکڑ میں آتا ہے تو کہتا کہ مجھ پہ آزمائش آئی ہوئی
یہ نہیں سوچتا کہ یہ آزمائش بھی اپنے ہی کرتوں کی وجہ سے ہے
یہ سن کر مجھے ترس آیا خالو پر اور ان سے ہمدردی بھی ہوگئی لیکن میں
ان سے محتاط بھی زیادہ ہوگئی تھی کہ کیا معلوم وہ مجھے بھی اپنی حوس کا نشانہ نہ بنادے
پھر کچھ دن بڑی مشکل سے ڈر کر گزار کر واپس اپنے گھر آگئی
اور سکھ کا سانس لیا کہ شکر ہے میں تو حوس کا نشانہ نہیں بنی

Comments
Post a Comment