Article in Urdu - The five Biggest Traitors in Islamic History
Article in Urdu
اسلام کی تاریخ کے انتہائی بدبخت غدار
تاریخِ اسلام میں پیدا ہونے والے ایسے غدار جن کے بارے میں سُن کر آپ کا خون بھی کھول اٹھے
دوستو ویسے تو ہماری تاریخ غداروں سے بھری پڑی ہے لیکن
آج ہم آپ کو ایسے پانچ غداروں کے بارے میں بتانے جارہے ہیں جو محض مال و دولت
اور اقتدار کی ہوس میں اندھے ہوکر لاکھوں مسلمانوں کے قتل کا سبب بنے
ان میں بہت سے غدار ایسے بھی ہیں جن کی وجہ سے تاریخِ اسلام کی
بہت بڑی بڑی سلطنتیں دنیا کے نقشے سے ایسے غائب ہوگئیں کہ جیسے ان کا کبھی وجود ہی نہیں تھا
لیکن دوستوں اپنے قوم و ملک سے غداری کرنے والے بعض افراد کو تخت تو دور کی بات
تختہ بھی نصیب نہ ہوسکا ان کا بھیانک انجام رہتی دنیا تک یہ پیغام دیتا رہے گا کہ
اپنی ہی قوم کے ساتھ غداری کرنے والوں کے ساتھ قدرت کتنا بھیانک انتقام لیتی ہے
آئیے اب نظر ڈالتے ہیں ان ضمیر فروشوں کے کردار پر
Hayir Bey
سن 1250 عیسوی کے دوران مصر پر مملوکوں کی حکومت قائم ہوئی
جو اگلے اڑھائی سو سالوں میں دنیا کی طاقتورترین عسکری قوت بن کر ابھری، یہ وہ مملکوک تھے
جنہوں نے اینل جالوت کے میدان میں ہلاکوں خان کے لشکر کو شکست سے دوچار کیا
جو کسی اور مسلمان ریاست کے بس کی بات نہ تھی
لیکن دوستو سن 1516 عیسوی میں ایک غدار شخص اس طاقتور ترین سلطنت کے خاتمے کا سبب بنا
خیربی مصر میں اس مملوک سلطنت کا ایک نمائندہ تھا
جسے مملکوک سلطان قاصبہ غوری نے حلب کا گورنر بنایا تھا
Article in Urdu
جب عثمانی سلطان سلیم اول نے مملوک سلطنت پر حملہ کیا تو
مملوکوں اور عثمانیوں کے درمیان حلب کے میدان میں ایک تاریخی جنگ لڑی گئی جس میں
مملوکوں نے عثمانیوں کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کیا لیکن عین حالتِ جنگ میں
مملوک گورنر خیربی غداری کرتے ہوئے مملوک افسر غزالی اور ہزاروں سپاہیوں کو لیکر
سلطان سلیم اول کے ساتھ جا ملا جس کے بعد مملوک فوج پسپا ہونا شروع ہوگئی
اور اسکی شکست کے دوران مملوک سلطان قاصبہ غوری شہید ہوگئی قاہرہ کی فتح کے بعد
جب نائب سلطان تعمان بی کو گرفتار کرکے سلطان سلیم کے سامنے لایا گیا تو سلطان سلیم نے
مملوک سلطان سے نہایت عزت والا سلوک کیا لیکن خیربی نے عثمانی سلطان کے کان بھرنا شروع کردیئے
تعمان بی بغاوت کےلیے فوج جمع کررہا ہے
جس کے بعد 17 اپریل 1517عیسوی کے دن مملوکوں کے آخری سلطان کو پھانسی دے دی گئی
Muhammad Ali Pasha
محمد علی پاشا عثمانی سلطنت کی طرف سے مصر کا والی تھا 1805عیسوی میں
محمد علی پاشا قسطنطینیہ سے منظور شدہ عثمانی واثرائے کے طور پر مصر آئے
یہاں عثمانی سلطان سے بغاوت کرنے سے پہلے محمد علی پاشا نے مصر میں مملوکوں کا قتلِ عام کیا
یکم مارچ 1811عیسوی میں محمد علی پاشا نے عرب کے وہابیوں کے خلاف
اعلانِ جہاد کی غرض سے مملوکوں کے تمام اعلی قائدین کو اپنے محل میں مدعو کیا
عرب وہابیوں کےخلاف چھ سو سے سات سو مملوک قائرہ میں جمع ہوئے لیکن محمد علی پاشا کے حکم پر
اسکی فوج نے ان تمام مملوکوں کو المقدم نامی پہاڑی سے نیچے گولیوں سے بھون کر رکھ دیا
Article in Urdu
پھر محمد علی پاشا نے 31 اکتوبر 1827عیسوی میں سلطان محمد ثانی کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے
اپنی فوجیں شام میں داخل کردیں اور مصری افواج فتوحات کرتے ہوئے اکاہ تک جا پہنچیں
یہاں انہوں نے چھ ماہ کے محاصرے کے بعد اکاہ کو پر بھی قبضہ کرلیا
اسکے بعد مصری فوجیں انا تولیہ میں داخل ہوگئیں جہاں محمد علی پاشا نے عثمانی فوج کو
زبردست شکست دی قریب تھا کہ محمد علی پاشا قسطنطینیہ پر حملہ کرکے سلطنتِ عثمانیہ کا خاتمہ ہی کر ڈالتا
اس موقع پر عثمانی سلطان نے روس فوجی مدد طلب کی جسکے بعد اس فتنے صفحہ ہستی سے مٹادیا گیا
Ibn e Alqami
ابنِ القمی بغداد میں خلافتِ عباسیہ کا ایک وزیر تھا ابنِ القمی نا صرف یہ کہ ایک غدار تھا بلکہ
اس غدار ہی کی وجہ سے کئی لاکھ مسلمان شہید ہوئے تھے
جس زمانے میں ابنِ القمی وزیر تھا اس وقت عباسی تخت پر عباسی خلیفہ المستعصم بلا تخت نشین تھا
خوارزمی سلطنت کی تباہی کے بعد ابنِ القمی نے عباسی خلیفہ کو فوج کی تعداد کم کرنے کےلیے
کان بھرنا شروع کردیئے اس نے کہا کہ منگول کبھی بھی مسلمانوں کے خلیفہ کے خلاف جنگ نہیں لڑیں گے
اور ویسے بی اتنی زیادہ فوج خزانے پر بوجھ ہے
جس کے بعد خلیفہ المستعصم نے اپنی آدھی دے زیادہ فوج کو ختم کردیا اُدھر دوسری طرف اس نے
درِ پردہ ہلاکو خان سے خط و کتابت شروع کردی اور ہلاکو خان کو یہ یقین دلایا کہ
عباسی خلیفہ کے حکم سے فوج ختم کردی گئی ہے
Article in Urdu
چنانچہ 1258عیسوی میں ہلاکو خان آندھی اور طوفان کی مانند بغداد جا پہنچا اسنے بغداد شہر کی
اینٹ سے اینٹ بجا دی کہتے ہیں کہ اس نے بغداد میں پانچ لاکھ مسلمانوں کا قتلِ عام کیا تھا
ابنِ القمی جو اس تمام تر تباہی کا سبب بنا تھا وہ اس خواہش میں تھا کہ
ہلاکو اسے خلیفہء بغداد کا خطاب دے دیگا لیکن ہلاکو نے بغداد میں اپنا ہی ایک گورنر مقرر کردیا
یہ دیکھ کر ابنِ القمی بہت پریشان ہوا یہ ہلاکو کے سامنے بہت رویا اور گڑگڑایا لیکن
ہلاکو نے اسے اسطرح دھتکار دیا جسطرح ایک کتے کو دھتکارا جاتا ہے کچھ دنوں تک
ابنِ القمی سے ادنی غلاموں والے کام لیئے جاتے رہے بالاخر ہلاکو نے
اپنے سالاروں سے مشورہ کرکے یہ فرمان جاری کیا کہ
جو شخص اپنے ہم مذہب لوگوں اپنے آقا سے غداری کرسکتا ہے وہ ہم سے کیا وفاداری نبھائے گا
چنانچہ ابنِ القمی کو انتہائی دردناک موت سے نواز دیا گیا یوں ایک غدار اور
لاکھوں مسلمانوں کے قتل کا سبب بننے والا درندہ اپنے انجام کو پہنچ گیا
Abu Abdullah
یورپ کا خطہ سپین جسے کسی دور میں طارق ابنِ زیاد نے مسلمانوں کےلیے فتح کیا تھا
سن1469 عیسوی تک یہاں بسنے والے مسلمان صرف غرناطہ کی ریاست تک محدود ہوکر رہ گئے تھے
تب اہلِ غرناطہ کو ایک قابل اور انتہائی بہادر حکمران میسر آیا
جس نے مسیحی قوتوں کیسٹائل اور ایراگون خراج دینے سے انکار کرتے ہوئے انکے خلاف
ایک بڑی جنگ لڑی تعداد و قوت کم ہونے کے باوجود غرناطہ کے حکمران
ابوالحسن نے انہیں بدترین شکست سے دوچار کیا لیکن
یہ میدانِ جنگ میں ہی تھا کہ اسکے بیٹے ابو عبداللہ نے غداری کرتے ہوئے تختِ غرناطہ پر قبضہ کرلیا
یہ صورتحال دیکھتے ہوئے مسیحی بادشاہ فرڈینین نے ایک مرتبہ پھر ابوالحسن کے لشکر پر حملہ کردیا
دوسری طرف اسکا بیٹا ابو عبداللہ بھی فرڈینینڈ کا ساتھ دیتے ہوئے اپنے باپ سے مقابلے پر آگیا
اپنے ہی بیٹے کی غداری اور بغاوت کو دیکھتے ہوئے ابوالحسن پر فالج کا حملہ ہوگیا یوں
غرناطہ کی ریاست ابو عبداللہ کے ہاتھوں میں آگئی
ابو عبداللہ نے مسیحی طاقتوں سے اس ریاست کا سودا محض ایک چھوٹی سی جاگیر کے عوض کردیا
اس لالچی اور خود غرض انسان کی وجہ سے ہزاروں مسلمان اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور
غرناطہ جیسا زرخیز اور خوبصورت خطہ ہمیشہ ہمیشہ کےلیے مسلمانوں کے ہاتھوں سے نکل گیا
Hussain Bin Ali (Sharif-e-Makkah)
شریفِ مکہ کا منصب فاطمی خلفاء کے عہد میں قائم کیا گیا تھا جس کی بنیادی ذمہ داری
مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ میں عازمینِ حج و عمرہ کا انتظام و اہتمام تھا یہ پرعظمت عہدہ ایک ہزار سال تک قائم رہا البتہ سب سے آخری بننے والے شریفِ مکہ کو تاریخ امتِ اسلامیہ کے سب سے بڑے غدار کے طور پر یاد کرتی ہے
کیونکہ دوستو حسین بن علی جسے سلطنتِ عثمانیہ کی طرف سے شریفِ مکہ کا عہدہ دیا گیا اس نے
انگریزوں کے جاسوس لارنس آف عریبیہ کا ساتھ دیتے ہوئے عرب قبائل میں
قوم پرستی کے جذبات کو ہوا دی اور انہیں عثمانی فوجوں کے خلاف بغاوت پر اکسایا
Article in Urdu
جنگِ عزیم اول میں سلطنتِ عثمانیہ کی شکست اور اسکے خاتمے کا سب سے بڑا سبب
شریفِ مکہ حسین بن علی یہی شخص تھا جس نے تمام مشرقی وسطٰی سے
تمام عثمانی حکومت کا خاتمہ کرکے یہاں برطانوی اور فرانسیسی تسلطت قائم کیا
شریفِ مکہ کی ان خدمات کے صلے میں اسے مشرق وسطی کے ایک بڑے حصے کا
کٹھ پتلی حکمران بنا دیا گیا لیکن یہ اقتدار عارضی ثابت ہوا سن1924 عیسوی میں یہ شخص
ابنِ سعود سے شکست کے بعد حسین بن علی نے کئی سال جِلاوطن رہ کر گزارے
اردن نامی ملک میں آج بھی اقتدار حسین بن علی کے پڑپوتے کے پاس ہے تو دوستو آپکی نظر میں
ان سب میں سے بڑا غدار کونسا ہے کمنٹ کرکے اپنی رائے سے ضرور آگاہ کیجئے گا جزاک اللہ خیرا
following us on twitter

Comments
Post a Comment