An Urdu story about a popular Iranian princess
An Urdu story
کیا کوئی شخص شہزادی کے تین سوالات کے جوابات دے پائے گا؟ جانیے اس کہانی میں
ایران کا بادشاہ بہت دنوں سے پریشان تھا، یوں تو ہر طرف خوشحالی کا دور تھا مگر
بادشاہ کی پریشانی کی وجہ اسکی اکلوتی بیٹی تھی
ہر باپ کی طرح بادشاہ بھی اپنی بیٹی کی شادی کرکے اس فریضہ کو انجام دینا چاہتا تھا…
لیکن شہزادی نے بھی عجیب اعلان کررکھا تھا کہ شہزادی شادی صرف اس ہی شخص سے کرے گی
جو شخص شہزادی کے تین سوالوں کے جواب دے گا، آس پاس کی ریاستوں سے بہت سے شہزادے آئے
کہ شہزادی کے سوالوں کے جوابات دے کر شہزادی سے شادی کر سکیں لیکن سب ناکام لوٹے
اس ملک میں ایک نوجوان رہتا تھا جس کا نام اعظم تھا
اس نوجوان نے اپنے باپ سے کہا کہ وہ بھی اپنی قسمت آزمانا چاہتا ہے
اعظم کے والد ایک عالم تھے اور برسوں سے لوگوں میں دین علم پھیلا رہے تھے
ملکِ فارس کا وزیرِ اعظم بڑے بڑے قاری اور شہر کا قاضی بھی انکا شاگرد تھا
An Urdu story
اعظم کے باپ نے اپنے بیٹے کی خواہش دیکھی تو کہا کہ بیٹا اگر تو تم ناکام لوٹے تو
تمہارا کچھ نہیں جائے گا، لیکن لوگوں کو باتیں کرنے کا موقع مل جائے گا
اور باتیں بنائیں گے کہ ایک عالم کا بیٹا ناکام ہوگیا اعظم اپنے والد سے کہنے لگا
کہ بابا بڑے بڑے شہزادے ناکام ہوکر لوٹ گئے تو
اگر میں بھی ناکام لوٹا تو کیا ہوجائے گا،.. یہ تو مقابلہ کی دوڑ ہے کوئی نا کوئی تو جیتے گا نا
اور شاید یہ خوش نصیبی میرے مقدر میں ہو اور میں جیت جاؤں؟
آخر باپ کو اپنے بیٹے کی ضد ماننی پڑگئی
اعظم اپنے والد کی نیک تمنائیں لیکر خوشی خوشی محل کی طرف چل پڑا
جنگل کی آگ کی طرح یہ خبر بھی شہر بھر میں پھیل گئی اور لوگوں نے محل کا رُخ کرلیا
مقابلے کے وقت بادشاہ کا محل شہر کے لوگوں سے کھچا کھچا بھرا ہوا تھا
بادشاہ تخت پہ بیٹھا ہوا تھا اور ملکہ عالیہ بھی محل میں موجود تھیں
..وزیر اور دربانوں سے لیکر عوام الناس سب لوگ دربار میں جمع تھے
آخر شہزادی نے اپنا پہلا سوال کر ڈالا، شہزادی نے شہادت کی انگلی فضا میں بلند کی
یہ دیکھ اعظم خاموش ہوا اور کچھ لمحے بعد
شہادت والی انگلی کے ساتھ والی انگلی فضا میں بلند کی یہ دیکھ کر شہزادی مسکرا اٹھی
ملکہ عالیہ نے کہا شاباش اے نوجوان تم پہلے مرحلے میں کامیاب ہوچکے ہو
An Urdu story
دوسرے سوال کےلیئے شہزادی اپنی جگہ سے اٹھی اور ہاتھ میں تلوار لیکر ہوا میں لہرانے لگی
یہ کرنے کے بعد شہزادی واپس اپنی جگہ پر بیٹھ گئی، وقت کے بادشاہ سمیت ہر درباری اور
مجمے کی نگاہیں اعظم پر تھیں کہ
کیا اعظم اس مشکل سوال کا جواب دے پائے گا یا نہیں اِسی دوران
اعظم کھڑا ہوا اور اپنی جیب سے قلم نکال کر فضا میں بلند کردی
مجمع بڑی حیرت سے اعظم کے اس عمل کو دیکھنے لگا
اِسی دوران ملکہ عالیہ بولی اے نوجوان مبارک ہو
تم نے اپنی ذہانت کا بڑے اچھے سے استعمال کرتے ہوئے اس سوال کا جواب بھی درست دیا ہے
اور تم یہ مرحلہ بھی جیت چکے، ملکہ کا یہ کہنا تھا کہ
سکتہ کی حالت میں موجود سارا دربار مبارک ہو اعظم مبارک ہو کی آوازوں سے گونج اُٹھا
شہزادی کے پوچھے جانے والے دو سوالات کیا تھے؟ اور انکے جوابات کیا تھے
ہر شخص یہی سوچ رہا تھا کہ شہزادی نے کیا پوچھا اور اعظم نے کیا جواب دیا
An Urdu story
لوگ ان سوالات اور ان کے جوابات کا مطلب جاننا چاہ رہے تھے کہ اِسی دوران
شہزادی نے تیسرا سوال بھی کر ڈالا
شہزادی اپنی نشست سے اٹھی اور تیزی سے سیڑھیاں چڑھنے لگی اور پھر
واپس تیزی سے سیڑھیاں اتر کا اپنی نشست پہ آکر بیٹھ گئی
یہ سوال بڑا عجیب و غریب تھا، دربار میں ہر طرف خاموشی کا پہرہ تھا
لوگوں کے دل کی دھڑکنیں بے ترتیبہو چُکی تھیں کہ کیا.. اعظم اس سوال کا جواب دے پائے گا یا نہیں
اِسی اثناء میں اعظم کھڑا ہوا اور اپنے دل پہ ہاتھ رکھ کر شہزادی کی طرف دیکھنے لگا
مرحبا مرحبا اے نوجوان مبارک ہو ملکہ عالیہ کی آواز سنتے ہی شہزادی شرما کر
محل کے اندرونی حصے میں چلی گئی اور بادشاہ سلامت کے چہرے پہ خوشی نمایاں ہونے لگی
محل مبارکبادوں سے گونجنے لگا اور لوگ خوشی سے جھومنے لگے کہ.. ایک عالم کا بیٹا بازی لے گیا
اعظم نے دل میں اللّٰہ کی ذات کا شکر ادا کیا.. کہ جس کی مدد سے آج اعظم کو کامیابی ملی اور اپنے عالم باپ کو شرمندگی سے بچا لیا
بادشاہ نے نوجوان سے کہ اے نوجوان تم نے ملکہ عالیہ کو تو مطمئن کردیا لیکن
اب مجھے یہ بتاؤ کہ تم سے کیا پوچھا گیا تھا اور تم نے کیا جواب دیا؟
اگر تم نے ایک بھی غلط جواب دیا تو تمہاری گردن کاٹ دی جائے گی
یہ سن کر اعظم بڑے پر اعتماد لیجے میں بولا کہ بادشاہ سلامت
An Urdu story
شہزادی نے پہلے سوال میں ایک انگلی کھڑی کرکے بولا تھا کہ کیا تم اللّٰہ کو ایک مانتے ہو
تو میں جواب میں شہادت اور ساتھ والی انگلی کھڑی کرکے کہا کہ
میرا اللّٰہ اور رسولِ پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر ایمان اٹل ہے
ماشاءاللّٰہ بہت خوب ہم خوش ہوئے یہ سن کر بادشاہ نے مسکرا کر جواب دیا
اس کے بعد اعظم نے کہا کہ بادشاہ سلامت دوسرے سوال میں شہزادی نے تلوار چلا کر یہ پوچھا تھا
بتاؤ اس دنیا میں تلوار سے بھی بڑا کوئی ہتھیار ہے.. تو میں نے جواباً قلم کو ہوا میں بلند کرکے کہا
کہ ہاں قلم کا وار تلوار سے زیادہ طاقتور ہوتا ہے
واہ نوجوان ماشاءاللّٰہ تم نے ہمیں خوش کردیا واقعی تم نے ثابت کیا
کہ جاہ و جلال دولت و ہشمت کے علم کے سامنے کوئی حیثیت نہیں
اب یہ بتاؤ تیسرا سوال کیا تھا بادشاہ نے بڑے پیار سے پوچھا
اعظم آسمان کی طرف نگاہ دوڑاتے ہوئے کہنے لگا کہ شہزادی تیزی سے سیڑھیاں چڑھی
اور پھر اتنی ہی تیزی سے اُتر کر واپس تھک کر بیٹھ گئی
اس سوال میں شہزادی نے یہ پوچھا تھا کہ میں تھک گئی ہوں لیکن
میرے جسم کی کونسی ایک چیز ایسی ہے جو نہیں تھکی تو میں نے جواباً
اپنے دل پہ ہاتھ رکھا کہ دل کیونکہ دل ہی انسانی جسم میں وہ واحد چیز ہے جو
پیدا ہونے سے لیکر موت کے آنے تک متواتر دھڑکتا رہتا ہے اور نہیں تھکتا
An Urdu story
تینوں سوالوں کا مطلب اور تینوں جوابات کا مطلب جاننے کے بعد بادشاہ نے
اعظم کو پاس بلاکر گلے سے لگا لیا اور کہا کہ اے لوگوں گواہ رہنا.. میں نے حقدار کا حق ادا کردیا ہے
اور بادشاہ نے شہزادی کی شادی ایک عالم کے بیٹے اعظم کے ساتھ بڑی دھوم دھام سے کردی
اور اپنا فرض نبھا دیا جس وجہ سے بادشاہ پریشان رہتا تھا
یوں اعظم اور شہزادی ہنسی خوشی زندگی بسر کرنے لگے
اس بات سے یہ واضح ہوتا ہے کہ
اللّٰہ اور اسکے آخری نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر کامل ایمان ہی ہر مشکل میں
کامیابی دلوا سکتا ہے اور دوسرا قلم کا وار دنیا کے ہر ہتھیار سے زیادہ خطرناک ہے
اور تیسرا دل کیونکہ دل واقعی انسان جسم کا سب سے طاقتور ترین حصہ ہے کیونکہ
اس پر کتنے بھی غم ٹوٹیں مشکلیں آئیں لیکن اگر آپکا دل اللّٰہ کی رضا پہ راضی ہو تو
واقعی کامیابیاں آپکا مقدر چومتی ہیں،.. جزاک اللّٰہ خیرا
براہِ مہربانی کمنٹ کرکے اپنی رائے کا اظہار لازمی کیجئے گا اس طرح ہماری حوصلہ افزائی ہوتی ہے


Comments
Post a Comment